سورة النحل - آیت 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا اب یہ لوگ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تیرے پروردگار کا حکم (عذاب)[٣٢] آجائے؟ ان سے پہلے بھی لوگوں نے یہی کچھ کیا تھا۔ اللہ نے تو ان پر ظلم نہیں کیا، وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٢] فرشتوں کی آمد کا مطالبہ :۔ یہ بھی منکرین حق کے ایک اعتراض کا جواب ہے جو وہ کہتے تھے کہ ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں آتے جو اس بات کی تصدیق کریں کہ واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس اعتراض کے جواب میں فرمایا کہ فرشتے ان کے پاس بھی آتے ہیں۔ لیکن اس کی دو ہی صورتیں ہیں۔ ایک ان کی روح قبض کرنے کے لیے اور دوسرے ان پر قہر الٰہی نازل کرنے کے لیے اور یہ اعتراض صرف یہی کفار مکہ ہی نہیں کر رہے تھے۔ اس سے پہلے بھی منکرین حق اپنے اپنے دور میں انبیاء کو ایسی ہی باتیں کہتے چلے آئے ہیں۔ اور ان کا بھی اسی طرح مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ بالآخر انھیں اپنی کرتوتوں کی پاداش میں فرشتوں سے دو چار ہونا ہی پڑا جو ان پر اللہ کا عذاب لے کر آئے تھے۔ اور اب ان لوگوں کو بھی ایسے ہی انجام سے دوچار ہونا پڑے گا اور اللہ سے وہ جس بات کا مطالبہ کرتے ہیں اللہ اسے ضرور پورا کر دے گا۔