سورة الحجر - آیت 94

فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لہٰذا جو آپ کو حکم دیا جاتا ہے، ببانگ دہل [٥٠] سنا دیجئے اور شرک کرنے والوں کی پروا نہ کیجئے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] علی الاعلان تبلیغ رسالت کا حکم :۔ ابتداًء دعوت اسلام کا آغاز خفیہ طور پر ہوتا رہا اور یہ دور تین سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔ پھر وہ دور آیا جب مسلمان خانۂ ارقم سے باہر اپنے اپنے گھروں کی بعض کھلی جگہوں پر نمازیں ادا کرتے اور قرآن پڑھتے تھے۔ اس دور میں قریش نے پابندی لگا رکھی تھی کہ مسلمان بلند آواز سے قرآن نہ پڑھا کریں کیونکہ اس سے ان کے بچے اور عورتیں متاثر ہوتی ہیں نیز ان پر کعبہ میں نماز ادا کرنے یا قرآن پڑھنے پر بھی پابندی تھی اور قریش کا دباؤ اتنا زیادہ تھا کہ مسلمان حبشہ کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ پھر چند سال بعد یہ دور آیا جب اللہ تعالیٰ نے علی الاعلان تبلیغ کا حکم دے دیا اور فرمایا کہ اس سلسلہ میں شرک کرنے والوں کے استہزاء کی مطلق پروا نہ کریں ہم ایسے لوگوں سے خود نمٹ لیں گے۔