سورة الحجر - آیت 57

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر ان سے پوچھا : ’’اے اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتو! تمہارا کیا معاملہ [٣١] ہے؟‘‘

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣١] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے ڈرنے کی وجہ :۔ ان فرشتوں کی آمد سے سیدنا ابراہیم علیہ السلام سمجھ گئے کہ یہ کسی خاص مہم پر آئے ہیں۔ ورنہ لڑکے کی خوشخبری دینے کے لیے تو ایک فرشتہ بھی کافی تھا نیز یہ کہ کئی فرشتوں کا انسانی شکل میں آناغیر معمولی حالات میں ہی ہوا کرتا ہے۔ لہٰذا آپ علیہ السلام نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ تمہاری اس طرح آمد کی اصل غرض و غایت کیا ہے؟ واضح رہے کہ قرآن نے یہاں خطب کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور یہ لفظ کسی ناگوار صورت حال کے لیے آتا ہے گویا آپ ان فرشتوں کی آمد سے فی الواقع ڈر رہے تھے۔ پھر جب فرشتوں نے بتایا کہ وہ قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں تو آپ علیہ السلام کا ڈر جاتا رہا۔