قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
وہ بولا : پروردگار! چونکہ تو نے مجھے (آدم کے ذریعہ) بہکا [٢٠۔ الف] دیا ہے تو اب میں بھی دنیا میں لوگوں کو (ان کے گناہ) [٢١] خوشنما کرکے دکھاؤں گا اور ان سب کو بہکا کر چھوڑوں گا
[٢٠۔ الف] ابلیس نے اپنی گمراہی کا الزام اللہ کے ذمہ لگا دیا اور اس کی جو وجہ بتلائی وہ سورۃ اعراف کی آیت نمبر ١٦ کے حاشیہ نمبر ١٤ میں ملاحظہ فرمایئے۔ [ ٢١] ابلیس کے انسان کو گمراہ کرنے کے طریقے :۔ ابلیس نے کہا میں دنیا کی زندگی، اس کی لذتوں اور اس کے عارضی فوائد کو انسانوں کے لیے ایسا خوشنما بنا کر پیش کروں گا کہ وہ اس دنیا کی دلچسپیوں میں ایسے محو رہیں گے کہ خلافت اور اس کی ذمہ داریوں اور آخرت کی باز پرس کو بالکل بھول جائیں گے اور تجھے بھی یا تو بالکل فراموش کردیں گے یا تجھے یاد رکھنے کے باوجود تیری نافرمانیاں کرتے رہیں گے اور دوسروں کو تیری خدائی میں شریک بناتے رہیں گے اور میرے اس پھندے سے صرف وہی لوگ بچ سکیں گے جو اپنے ایمان میں مضبوط، مستقل مزاج اور ثابت قدم رہنے والے ہوں گے۔