وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ
(اے نبی)! جس عذاب کی ہم ان کافروں کو دھمکی دے رہے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھا دیں یا آپ کے وفات پاجانے کے بعد انھیں عذاب دیں، آپ کے ذمہ تو پہنچانا ہی ہے اور حساب لینا [٥٢] ہمارا کام ہے
[٥٢] کفار مکہ پر عذاب آپ کے جیتے بھی اور بعد میں بھی :۔ اس آیت میں بھی کافروں کے اس مطالبہ کا جواب ہے کہ اگر تم سچے ہو تو اب تک ہم پر عذاب آجانا چاہیے تھا یا کیوں نہیں آتا۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا کہ آپ کے ذمہ صرف دعوت دین اور اس کی تبلیغ ہے آپ یہی کام کرتے جائیے۔ ان منکرین سے نمٹنا اللہ کا کام ہے اور جس عذاب کا یہ مطالبہ کر رہے ہیں وہ بھی ان پر آکے رہے گا۔ اس عذاب کا کچھ حصہ تو آپ اپنی زندگی میں جیتے جی دیکھ لیں گے اور کچھ حصہ آپ کی زندگی کے بعد ان کو دیا جائے گا اور اس طرح ان کا یہ مطالبہ بھی پوراکر دیا جائے گا۔ پھر ان منکرین کو آپ کے جیتے جی جو سزائیں ملیں ان کا ذکر قرآن اور حدیث میں وضاحت سے موجود ہے اور جو آپ کی زندگی کے بعد ملیں ان کا ذکر احادیث و آثار و تاریخ میں مل جاتا ہے۔