وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ
آپ سے پہلے ہم نے بہت سے رسول بھیجے۔ اور انھیں ہم نے بیوی بچوں والا [٥٠] ہی بنایا تھا۔ اور کسی رسول میں یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی معجزہ لا دکھاتا۔ ہر دور کے لئے ایک کتاب ہے
[٥٠] نبیوں اور اللہ والوں کو بال بچوں کے دھندوں سے کیا تعلق :۔ اس جملہ میں بھی ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے۔ جاہل عوام کا یہ خیال ہوتا ہے کہ نکاح کرنا اور بال بچوں والا ہونا تو دنیادار لوگوں کا کام ہے۔ بھلا نبیوں اور اللہ والوں کو دنیا کے ان دھندوں سے کیا تعلق؟ انھیں دنیا کے طالب نہیں بلکہ دنیا کا تارک ہونا چاہیے جیسا کہ یہود و نصاریٰ میں رہبانیت کا رواج پڑگیا تھا۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو رسول پہلے گزر چکے ہیں سب بال بچوں والے تھے اور ان کے سچا ہونے پر تم ایمان رکھتے ہو پھر تم کس کس کا انکار کرو گے۔ وہ بشر ہی تھے اور بشری تقاضوں کو پورا کرتے تھے اور چونکہ وہ بشر تھے۔ اس لیے ان میں سے کسی میں یہ طاقت نہ تھی کہ اپنی مرضی سے یا اپنی قدرت سے کوئی معجزہ دکھا سکتے الا یہ کہ اللہ کے حکم سے ان کے ہاتھوں کسی معجزہ کا صدور ہوتا رہا اور اگر اب بھی اللہ چاہے اس نبی کے ہاتھوں معجزات دکھانے پر قادر ہے۔