سورة الرعد - آیت 27

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کافر لوگ کہتے ہیں کہ : ’’اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی نہ اتاری گئی؟‘‘ آپ انھیں کہئے : اللہ (نشانیاں دکھلانے کے بعد بھی) جسے چاہے گمراہ ہی رہنے دیتا ہے اور اپنی راہ صرف اسے دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع [٣٦] کرے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] ایک ہی نشانی سے ہدایت بھی اور گمراہی بھی :۔ منکرین حق کا یہی اعتراض اس سورۃ کی آیت ٧ میں بھی گزر چکا ہے وہاں جواب اور پہلو سے دیا گیا ہے اور یہاں ایک دوسرے پہلو سے دیا گیا ہے' جو یہ ہے کہ ایک ہی چیز سے مختلف ذہن رکھنے والے لوگ مختلف نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔ مثلا قرآن ہو' یا قرآن کی آیات' کائنات میں ہر سو بکھری ہوئی اللہ کی آیات ہوں یا حسی معجزات انہی چیزوں سے ہدایت کے طالب ہدایت حاصل کرلیتے ہیں اور ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے' مگر انہی چیزوں سے ہٹ دھرم لوگ انکار کردیتے ہیں۔ پھر یہی چیزیں ان کے انکار' عناد اور ہٹ دھرمی اور گمراہی میں اضافہ کا سبب بن جاتی ہے۔ لہٰذا اگر ان کا مطالبہ پورا کر بھی دیا جائے تب بھی ان کی گمراہی میں مزید اضافہ کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔