سورة الرعد - آیت 10

سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم میں سے اگر کوئی بات کو مخفی طور پر کہے یا پکار کر کہے وہ اس کے لیے برابر ہے، اسی طرح اگر کوئی رات کی (تاریکی) میں چھپا ہوا ہو یا دن کی (روشنی) میں چل رہا ہو، اس کے لئے برابر [١٥] ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١٥] اس آیت میں زمانہ حال سے متعلق دو مثالیں پیش کی گئی ہیں اور ان مثالوں میں غیب اور شہادت دونوں آجاتے ہیں۔ مثلاً ایک آدمی اپنے دل میں کوئی بات کرتا یا سوچتا ہے یہ ہم لوگوں کے لیے غیب ہے اور دوسرا بلند آواز سے پکار کر بات کرتا ہے۔ یہ ہم لوگوں کے لیے شہادت ہے۔ مگر اللہ کے ہاں ان دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ وہ غیب کو بھی ویسے ہی جانتا ہے جیسے شہادت کو۔ اسی طرح ایک شخص رات کی تاریکیوں میں چھپ چھپا کر کوئی کام کرتا ہے۔ یہ ہمارے لیے غیب ہے اور دوسرا دن دہاڑے برسرعام کوئی کام کر رہا ہے یہ ہمارے لیے شہادت ہے۔ مگر اللہ کے ہاں ان دونوں میں کوئی فرق نہیں وہ غیب کو بھی اتنا ہی جانتا ہے جتنا شہادت کو۔