سورة یوسف - آیت 54

وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

بادشاہ نے (اپنے قاصد سے) کہا : ''اسے میرے پاس لاؤ میں اسے [٥٣] اپنے لیے مخصوص کرنا چاہتا ہوں'' (یوسف آگئے) تو بادشاہ نے ان سے بات چیت کی اور کہا : آج سے تم ہمارے قابل اعتماد مقرب ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] شاہ مصر کی یوسف علیہ السلام کو پیش کش :۔ بادشاہ سیدنا یوسف علیہ السلام کی شخصیت سے بہت متاثر ہوچکا تھا۔ آپ کی قید سے پہلے آپ کی پاکیزہ سیرت کا چرچا اس نے بھی سنا تھا۔ اس کے ساقی نے آپ کی بہت تعریف کی تھی۔ خواب کی تعبیر کے سلسلہ میں وہ آپ کے علم و فضل اور تدبر سے بہت مرعوب ہوا تھا اور اب موجودہ قضیہ میں آپ کی مکمل بریت نے اس کے دل میں آپ کی قدر و منزلت اور بھی بڑھا دی تھی۔ لہٰذا اس نے اپنے قاصد کو حکم دیا کہ وہ یوسف علیہ السلام کو بلا لائے اور ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا کہ میں اسے اپنا مدار المہام بنانا چاہتا ہوں۔ پھر جب آپ علیہ السلام بادشاہ کے پاس تشریف لے آئے اور آپس میں گفتگو ہوئی تو آخر میں بادشاہ نے آپ سے کہا کہ آج سے ہی آپ ہمارے ہاں صاحب اقتدار ہیں اور ہمیں آپ کی دیانت و امانت پر پورا پورا اعتماد ہے۔