ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت [٤٨] سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور اس سال وہ رس نچوڑیں گے
[٤٨] اس آیت کے مطابق سیدنا یوسف علیہ السلام نے جو خوشخبری سنائی یہ بادشاہ کے خواب یا اس کی تعبیر کا حصہ نہیں تاہم اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا۔ اس کے مطابق آپ علیہ السلام نے لوگوں کو یہ بشارت بھی دے دی کہ ان چودہ سالوں کے بعد پندرہواں سال ایسا آئے گا جس میں خوب باران رحمت ہوگی اور جن جن چیزوں کو نچوڑ کر ان سے روغن یا رس حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ایسے سب غلوں اور پھلوں کی افراط سے پیداوار ہوگی۔ کھیتی باڑی بکثرت ہوگی۔ جانوروں کے تھن دودھ سے بھر جائیں گے اور بالخصوص انگور وغیرہ کو نچوڑ کر لوگ شراب کشید کریں گے۔ یہ آخری بات سائل کے حسب حال بیان فرمائی کیونکہ وہ یہی کام کرتا تھا۔