يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
(پھر وہاں جاکر اس نے یوسف سے کہا) یوسف اے راست باز [٤٥] ساتھی! ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے کہ ’’سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھائے جارہی ہیں اور سات ہری بالیں ہیں اور دوسری سات [٤٦] سوکھی ہیں‘‘ تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور انھیں بھی علم ہوجائے
[٤٥] یہ جواب جب اس ساقی نے سنا جو قید سے رہا ہوا تھا تو اسے فوراً سیدنا یوسف علیہ السلام، ان کا خوابوں کی تعبیر بتانا، اس تعبیر کا حرف بحرف سچا ثابت ہونا نیز سیدنا یوسف علیہ السلام کا آخری پیغام یاد آگیا۔ اب مدت مدید کے بعد اس نے ساری باتوں کا ذکر بادشاہ سے کیا، اور یہ بھی بتا دیا کہ ایک نہایت پاکباز اور شریف النفس انسان بڑی مدت سے بے گناہ قید میں پڑا ہے۔ اب اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں اس کے پاس قید خانہ میں جاتا ہوں اور اس خواب کی تعبیر اس سے پوچھ کر آپ کو بتائے دیتا ہوں۔ [٤٦] ساقی کا سیدنا یوسف سے خواب کی تعبیر پوچھنا :۔ بادشاہ پہلے ہی متوحش تھا اور اسے تعبیر بتانے والوں کے جواب سے قطعاً اطمینان حاصل نہ ہوا تھا۔ اس کا دل یہ گواہی دے رہا تھا کہ کوئی خطرناک آفت نازل ہونے والی ہے۔ چنانچہ اس نے فوراً ساقی کو قید خانہ جانے کی اجازت دے دی۔ اس نے قید خانہ پہنچ کر ایسے الفاظ سے سیدنا یوسف علیہ السلام کو مخاطب کیا جن سے قید میں ہمراہی کے زمانہ کی یاد تازہ ہوتی تھی۔ سیدنا یوسف علیہ السلام کے بلند کردار اور علم و اخلاق کے جو نقوش اس ساقی کے ذہن پر اس دوران ثبت ہوئے تھے۔ وہ ابھی تک اسے بھولے نہیں تھے اور وہ یہ تھے ”اے میرے راست باز ساتھی۔‘‘ اس خطاب کے بعد اس نے سیدنا یوسف علیہ السلام کو بادشاہ کا خواب حرف بحرف سنایا۔ تعبیر بتانے والوں کا جواب بھی بتایا۔ پھر اس کے بعد خواب کی تعبیر پوچھی اور اس کی غرض یہ بتائی کہ ایک تو بادشاہ کو تعبیر بتانے والوں کو اور عام لوگوں کو اس خواب کی تعبیر کا علم ہوجائے۔ دوسرے ان سب کو یہ بھی معلوم ہوجائے کہ کس طرح ایک صاحب علم و اخلاق اور لائق ترین شخص مدتوں سے بے گناہ قید میں پڑا ہوا ہے۔