قَالَتْ فَذَٰلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ ۖ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ ۖ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ
(زلیخا) کہنے لگی : یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی تھی۔[٣١] بیشک میں نے ہی اسے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ بچ نکلا۔ اور اگر اب بھی اس نے میرا کہنا نہ مانا تو اسے قید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوجائے گا
[٣١] زلیخا کی دھمکی :۔ عورتوں کے یہ الفاظ دراصل زلیخا کے اس معاملہ میں سچا ہونے کا اعلان تھا۔ اب وہ ان عورتوں میں سر اٹھا کر کہنے لگی کہ بتلاؤ میں اس معاملہ میں کس قدر قصوروار تھی اور اب میں برملا کہتی ہوں کہ میں اس کے سامنے اپنا نقد دل ہار چکی ہوں اور اب میں اسے اپنی طرف مائل کرنے پر مجبور بھی کروں گی اور اگر اس نے پھر بھی میری بات کی طرف توجہ نہ دی تو میں اسے کسی دوسرے حیلے بہانے جیل بھجوا دوں گی یا اسے میری بات ماننا ہوگی یا پھر وہ ذلیل قید و بند کی مصیبت جھیلے گا۔