سورة یوسف - آیت 31

فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب اس ( زلیخا) نے ان کی مکارانہ [٢٩] باتیں سنیں تو انھیں بلاوا بھیج دیا اور ان کے لئے ایک تکیہ دار مجلس ضیافت تیار کی اور ہر عورت کے سامنے ایک ایک چھری رکھ دی [٣٠] اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے نکل آؤ۔ جب ان عورتوں نے انھیں دیکھا تو (حسن میں) فائق تر سمجھا اور (پھل کاٹتے کاٹتے) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور بے ساختہ بول اٹھیں کہ یہ انسان نہیں یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] شہر کی عورتوں کی چہ میگوئیاں اور زلیخا کو طعنے :۔ جس بات کا عزیز مصر کو خطرہ تھا وہ ہو کے رہی۔ رفتہ رفتہ یہ بات شہر کی عورتوں میں پھیل ہی گئی کہ عزیز مصر کی بیوی زلیخا اپنے غلام پر عاشق ہے۔ اس نے اسے اپنے دام تزویر میں پھنسانا چاہا تھا۔ لیکن وہ اس کے ہتھے نہیں چڑھ سکا۔ اتنی بات تو حقیقت تھی، پھر اس بات پر عورتوں کے تبصرے کرنا بالخصوص عورتوں کا ہی میدان ہے۔ وہ کئی لحاظ سے زلیخا کو مطعون کر رہی تھیں۔ ایک یہ کہ وہ اس درجہ گھٹیا عورت ہے کہ اپنے غلام پر عاشق ہوگئی ہے اور دوسرے یہ کہ وہ اتنی بدھو ہے کہ اگر وہ یوسف پر فریفتہ ہو ہی گئی تھی تو اسے اپنی طرف مائل بھی نہ کرسکی۔ ورنہ ایک نوجوان کو اپنی طرف مائل کرلینا ایک جوان عورت کے لیے کون سی بڑی بات ہے؟ [٣٠] ضیافت کا اہتمام :۔ شہر کی عورتوں کی ایسی باتوں سے زلیخا کو بہت تکلیف ہوئی، تاہم وہ اپنے آپ کو اس معاملہ میں معذور سمجھتی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ کوئی عورت ایسی نہیں ہوسکتی جو یوسف جیسے حسین و جمیل نوجوان کو دیکھ لے تو پھر اس پر فریفتہ نہ ہو اور دوسرے اسے یہ بھی یقین ہوچکا تھا کہ کوئی عورت خواہ کتنا ہی بن ٹھن کر یوسف کے سامنے آئے وہ اتنا عظیم اور پارسا انسان ہے کہ وہ اس کی طرف مائل نہیں ہوسکتا۔ اب انھیں دو باتوں کے تجربہ کے لیے اور باتیں بنانے والی عورتوں پر اتمام حجت اور انھیں جھوٹا ثابت کرنے کے لیے اس نے ایک تدبیر سوچی۔ اس نے ایک پر تکلف ضیافت کا اہتمام کیا اور پھل وغیرہ مہیا کیے، اور ساتھ ہی چاقو چھریاں بھی پھل چھیلنے اور کاٹنے کے لیے رکھ دیں اور اس طرح کی باتیں بنانے والی سب عورتوں کو اس ضیافت میں بلایا۔ جب عورتیں آگئیں اور کھانے پینے میں مشغول ہوگئیں تو زلیخا نے یوسف علیہ السلام کو اس مجلس میں بلا لیا عورتیں یوسف علیہ السلام کا حسن و جمال دیکھ کر اس قدر محو نظارہ اور بے خود ہوگئیں کہ ان کی چھریاں پھلوں پر چلنے کی بجائے ان کے اپنے ہاتھوں پر چل گئیں اور حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کا واقعہ بیان کرنے کے دوران فرمایا : جب تیسرے آسمان کا دروازہ کھولا گیا تو وہاں سیدنا یوسف علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ اللہ نے حسن کا آدھا حصہ انھیں عطا کیا تھا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب الاسراء برسول اللہ الی السموات وفرض الصلوات) تبصرہ کرنے والی عورتوں کی شہادت :۔ پھر انہوں نے یہ بھی بچشم خود دیکھ لیا کہ ان کی ساری دلکشیوں اور رعنائیوں کے باوجود یوسف علیہ السلام کسی طرف نظر اٹھاکر دیکھتا بھی نہیں تو بے ساختہ پکار اٹھیں کہ یہ انسان نہیں بلکہ کوئی معزز فرشتہ ہے یہ بات ناممکنات سے ہے ایک نوجوان انسان جنسی خواہشات سے اس قدر بالا تر ہو کہ وہ ہماری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔