وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ
اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنائے رکھتا مگر وہ اختلاف [١٣١] ہی کرتے رہیں گے
[١٣١] اختلاف کی اصل وجہ :۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو خیر و شر میں سے کوئی ایک راہ انتخاب کرنے کی مکمل آزادی دے رکھی ہے اگر یہ آزادی انتخاب و اختیار انسان سے چھین لی جائے تو اختلاف کا ہونا ممکن نہیں رہتا اور جب تک یہ آزادی موجود ہے لوگ اختلاف کرتے ہی رہیں گے نیز اگر یہ آزادی انسان سے چھین لی جائے تو انسان کی تخلیق کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے انسان کو خیر و شر کی راہیں سجھا دی گئیں۔ پھر اسی غرض کے لیے انبیاء آئے اللہ نے کتابیں نازل فرمائیں لیکن تھوڑے ہی لوگ تھے جنہوں نے اس آزادی انتخاب و اختیار کا درست استعمال کیا زیادہ لوگ ایسے غلط کار ہی ثابت ہوئے جنہوں نے گمراہی کی راہیں اختیار کرکے اپنے آپ کو جہنم کا اہل ثابت کیا۔ یہ ارادہ و اختیار کی قوت انسان کے علاوہ جنوں کو بھی دی گئی ہے انسانوں کی طرح جنوں کی اکثریت بھی گمراہ اور جہنم کی مستحق ہی رہی ہے۔