سورة ھود - آیت 110

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہم نے اس سے پہلے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس میں بھی اختلاف کیا گیا تھا [١٢٣] اور اگر آپ کے پروردگار کا حکم پہلے سے طے شدہ نہ ہوتا تو ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان فیصلہ چکا دیا گیا ہوتا اور وہ بھی اس کے بارے میں ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جس نے انھیں بے چین کیا ہوا تھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٣] کتاب کے منزل من اللہ ہونے میں اختلاف کی صورتیں :۔ یعنی جس طرح آج قرآن کے بارے میں اختلاف کیا جارہا ہے۔ کوئی کہتا ہے، یہ پہلوں کی کہانیاں ہیں کوئی کہتا ہے، کہ یہ بیان کی جادوگری ہے کوئی کہتا ہے، کہ قرآن اس نبی کا تصنیف کردہ ہے، کوئی کہتا ہے، کہ یہ کسی دوسرے سے سیکھ کر یہ قرآن پیش کر رہا ہے اور ایک حق پرست گروہ اسے منزل من اللہ بھی سمجھتا ہے، اسی طرح تورات میں بھی اختلاف کیا گیا تھا اور لوگوں کا یہ جرم اتنا شدید ہے جس پر انھیں فوری طور پر ہلاک کیا جاسکتا تھا، مگر اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت اور لوگوں کی آزمائش کے لیے ایک مدت مقرر رکھی ہے اس لیے فوری طور پر نہ قوم موسیٰ ہلاک کی گئی تھی اور نہ آپ کی قوم کو ہلاک کیا جائے گا ان کے انکار کے باوجود اس کتاب میں ایسے بصیرت افروز دلائل ضرور موجود ہیں جنہوں نے ان کے دلوں میں اس کی سچائی کے متعلق شک ڈال کر انھیں بے چین کر رکھا ہے۔