سورة ھود - آیت 103

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص آخرت کے عذاب سے ڈرے [١١٤] اس کے لئے بھی اس میں نشان عبرت ہے۔ وہ ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے اور اس دن جو کچھ ہوگا سب کی موجودگی [١١٥] میں ہوگا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٤] یعنی قوموں کے عروج و زوال کی داستان یا عروج و زوال کے قانون سے عبرت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جن میں اللہ کا خوف ہوتا ہے اور آخرت میں اللہ کے حضور جواب دہی کے تصور سے ڈرتے رہتے ہیں اور یہ واقعات انھیں اللہ کی نافرمانی سے باز رکھنے میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو نہ اللہ سے ڈرتے ہیں نہ آخرت کے عذاب سے تو وہ ایسے عبرت انگیز واقعات سرسری طور پر پڑھ کر یا دیکھ کر انھیں اتفاقات زمانہ سے متعلق کردیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ ان کی مادی یا طبیعی توجیہات تلاش کرنے لگتے ہیں۔ [١١٥] یوم مشہود کا ایک ترجمہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ اس دن سب لوگوں کو حاضر کیا جائے گا یعنی تمام لوگ اس دن صرف جمع ہی نہیں کیے جائیں گے بلکہ انھیں باز پرس کے لیے اللہ کے سامنے حاضر بھی کیا جائے گا اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے مقدمات پر شہادتیں قائم کی جائیں گی اور سب کارروائی تمام لوگوں کی موجودگی میں کی جائے گی۔