سورة یونس - آیت 78

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا الْكِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَمَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے : کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس طریقہ سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے اور ملک میں تم دونوں کی بڑائی قائم ہوجائے؟ ہم تو تمہاری بات [٩١] ماننے والے نہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩١] فرعون اور درباریوں کے اس جواب سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ خوب جانتے تھے کہ سیدنا موسیٰ اور ہارون علیہما السلام جادوگر نہیں ہیں۔ جادوگر کو تو معاشرہ کی ایک حقیر سی مخلوق سمجھا جاتا ہے۔ اس کی بھلا بڑائی قائم ہوسکتی ہے؟ اور اگر وہ حقیقت کا اعتراف کرلیتے تو اپنے تمام مناصب سے دستبردار ہونا پڑتا تھا۔ لہٰذا انہوں نے وہی جواب دیا جو دلیل سے عاجز اور ضدی لوگ دیا کرتے ہیں کہ تم تو ہمیں اپنے آباؤ و اجداد کے دین سے برگشتہ کرنے آئے ہو مگر ہم تمہارے جھانسے میں کبھی نہیں آئیں گے۔