سورة یونس - آیت 61

وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی) تم جس حال میں بھی ہوتے ہو، اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو اور (اے لوگو) جو کام بھی تم [٧٦] کر رہے ہوتے ہو، ہم ہر وقت تمہارے پاس موجود ہوتے ہیں جبکہ تم اس میں مشغول ہوتے ہو زمین اور آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز بھی ایسی نہیں جو آپ کے پروردگار سے چھپی رہ سکے اور ذرہ سے بھی چھوٹی یا اس سے بڑی کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو واضح کتاب (لوح محفوظ) میں درج نہ ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٦] آپ کی اور مشرکوں کی سرگرمیوں کا تقابل :۔ اس آیت میں بیک وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مخاطب بنایا گیا ہے اور مشرکین مکہ کو بھی۔ اور ان دونوں کی سرگرمیوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے یعنی ایک طرف تو آپ کی ذات مبارک ہے جنہوں نے لوگوں کی ہدایت کے لیے دن رات ایک کردیا تھا اور اسی مقصد کے لیے اپنی جان تک کھپارہے ہیں لوگوں کو جا جا کر قرآن سنارہے ہیں اور اس کے ذریعہ جہاد کر رہے ہیں اور جب لوگ ایمان نہیں لاتے تو آپ کو انتہائی صدمہ ہوتا ہے دوسری طرف آپ کے مخالفین ہیں جو آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو دکھ دینے اور تکلیفیں پہنچانے، مسلمانوں کا مذاق اڑانے اور اسلام کی ہر راہ کو روکنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی اس کی آنکھوں سے اوجھل نہیں رہ سکتی گویا اس آیت میں کافروں کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ جو کرتوتیں بھی تم کرتے ہو یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہو وہ سب کچھ اللہ کے علم میں پہلے سے ہی موجود ہے پھر وہ تمہاری ایک ایک حرکت کو دیکھ بھی رہا ہے اور وہ ریکارڈ بھی ہوتی جارہی ہے لہٰذا اپنی ان سرگرمیوں کے انجام کی ابھی سے فکر کرلو اور نبی کو یہی بات کہہ کر تسلی دی جارہی ہے اور صبر کی تلقین کی جا رہی ہے۔