وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ
نیز وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ''آیا یہ واقعی [٦٨] سچ ہے؟'' آپ ان سے کہئے : میرے پروردگار کی قسم ! یہ بالکل سچ ہے اور تم اسے روک نہیں سکتے
[٦٨] اس سے مراد ہر وہ چیز لی جاسکتی ہے جس کا مشرکین مکہ انکار کر رہے تھے۔ مثلاً قرآن، عذاب الٰہی کا ان پر واقع ہونا، موت کے بعد دوبارہ زندگی اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق جزاء و سزا دیا جانا وغیرہ۔ ان کے سوال کا انداز ہی اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ وہ یہ باتیں ماننے کو قطعاً تیار نہ تھے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہ آپ پورے وثوق کے ساتھ اپنے پروردگار کی قسم کھا کر اور اسے شاہد بنا کر کہہ دو کہ یہ امور ایسے حقائق ہیں جو ہو کر رہنے والے ہیں اور تم نہ انھیں روک سکتے ہو اور نہ ہی اللہ کے قبضۂ قدرت سے تم فرار کی راہ اختیار کرسکتے ہو۔