وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔ پھر جب ان کے پاس رسول آتا ہے تو پورے انصاف کے ساتھ ان کا فیصلہ [٦٤] چکا دیا جاتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا
[٦٤] اور یہ ضابطہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے ہی مختص نہیں بلکہ تمام امتوں کے متعلق اللہ کا یہی دستور رہا ہے کہ جب لوگ اللہ کی نافرمانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو خبردار کرنے کے لیے اپنا رسول بھیجتا ہے اس طرح لوگوں پر اتمام حجت کرتا ہے پھر کچھ لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ اس کا انکار کرکے اس کے درپے آزار ہوجاتے ہیں اس طرح حق اور باطل کی سرد اور گرم جنگ شروع ہوجاتی ہے اور اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ وہ حق پرستوں کی تائید کرتا ہے اور باطل پرستوں کو ذلت اور عذاب سے دوچار کردیتا ہے اور اللہ کا یہ فیصلہ اس لیے انصاف پر مبنی ہوتا ہے کہ اللہ اتمام حجت سے پہلے کسی کو سزا نہیں دیتا۔