سورة یونس - آیت 30

هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ ۚ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس وقت ہر شخص اپنے اعمال کو، جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے جانچ لے گا اور وہ سب اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور جو کچھ وہ افترا پردازیاں [٤٤] کرتے رہے سب انہیں بھول جائیں گی

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] مشرکوں کے اپنے مشکل کشاؤں کے متعلق عقائد اور بے جا توقعات :۔ مشرک مندرجہ ذیل غلط عقائد کی بنا پر اپنے معبودوں کی پرستش کرتے ہیں : یہ معبود ہمارے حاجت روا اور مشکل کشا ہیں ہم جہاں کہیں سے ان کو پکاریں وہ ہماری بات کو سنتے اور فریاد کو پہنچتے ہیں۔ اللہ ہماری بات نہیں سنتا۔ ہمارے یہ معبود درمیان میں واسطہ کا کام دیتے ہیں۔ ہمارے معبود ہمیں اللہ سے قریب کرنے کا ذریعہ ہیں اگر قیامت ہوئی تو یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہوں گے اور ہمیں اخروی عذاب سے بچا لیں گے حتیٰ کہ بعض لوگوں کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ فلاں پیر کی بیعت ہوجانا ہی اخروی عذاب سے نجات کی ضمانت ہے جب قیامت کے دن حقیقت حال مشرکوں کے سامنے آجائے گی تو ایسی سب باتیں بھول جائیں گی اور انہیں خود بھی یاد نہ رہے گا کہ وہ کا ہے کو ان معبودوں کی عبادت کرتے رہے تھے؟