سورة یونس - آیت 4

إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ یہ اللہ کا پختہ وعدہ ہے، وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ [٦] پیدا کرے گا تاکہ ان لوگوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے جو ایمان لائے اور جو نیک عمل کرتے رہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ یہ اس انکار حق کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦] اخروی زندگی کا مقصد :۔ پہلی دلیل اللہ کے مالک و مختار ہونے سے متعلق تھی اور یہ دوسری دلیل دوسری زندگی کے حشر و نشر سے متعلق ہے اور وہ دلیل یہ ہے کہ جس اللہ نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہ تمہیں مرنے کے بعد دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے بلکہ دوبارہ پیدا کرنا اس کے لیے پہلے کی نسبت زیادہ آسان ہے اور تمہیں دوبارہ پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس دارفانی میں جس کسی نے ایمان لاکر اچھے کام کیے ہوں انہیں اس کا بدلہ دیا جائے اور جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہو انہیں اس کا بدلہ دیا جائے کیونکہ اس دنیا میں نہ تو انسان کے ایمان کا بدلہ دیا جانا ضروری ہے اور نہ ہی یہ دنیا کی زندگی اتنی طویل ہے کہ اس میں اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جاسکے لہٰذا دوسری زندگی کا قیام ناگزیر ہے۔