سورة التوبہ - آیت 3

وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کے لئے اعلان (کیا جاتا) ہے کہ : اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے برئ الذمہ ہیں۔ لہٰذا اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم اعراض کرو تو خوب جان لو کہ تم اللہ کو عاجز [٣] نہیں کرسکتے۔ اور (اے نبی) ان کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣] جزیرۃ العرب کی شرک اور مشرکوں سے تطہیر :۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو اس جزیرۃ العرب کی مشرکین سے تطہیر مطلوب ہے اور تمہاری کوئی بھی کوشش اللہ تعالیٰ کے اس ارادہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ گویا اس اعلان سے صرف بیت اللہ ہی کو شرک کی نجاست سے بچانا مقصود نہ تھا بلکہ پورے جزیرہ عرب کو ان ناپاک مشرکوں سے پاک کرنا مقصود تھا۔