سورة الانفال - آیت 43

إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی !۔۔ وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے خواب میں اللہ تعالیٰ تمہیں کافر تھوڑے دکھلا رہا تھا اور اگر وہ آپ کو زیادہ دکھلاتا تو تم لوگ ہمت ہار دیتے اور اس معاملہ میں جھگڑنا شروع کردیتے۔ لیکن اللہ نے تمہیں بچا لیا [٤٨] یقیناً وہ دلوں کے راز تک جانتا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] کافروں کی تعداد تھوڑی دکھلانے کا مقصد :۔ یعنی یہ بھی اللہ تعالیٰ کی امداد ہی کی ایک صورت تھی کہ عریش میں اللہ کے حضور آہ و زاری و فتح و نصرت کی دعائیں مانگنے کے بعد جب آپ پر نیند کا غلبہ ہوا تو حالت خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفار کی تعداد ان کی اصل تعداد سے کم دکھلائی گئی اور اس کا فائدہ یہ تھا کہ مسلمان کہیں کفار کی تعداد اور ان کے اسلحہ جنگ سے مرعوب ہو کر ہمت ہی نہ ہار بیٹھیں اور مشورہ کی صورت میں جنگ کرنے یا نہ کرنے کی مصلحتوں پر غور کیا جانے لگے۔ پھر اس میں اختلاف ہونے لگے۔ گویا ایسا خواب دکھلانے کا ایک مقصد تو مسلمانوں کی ہمت بندھانا تھا اور دوسرا اختلافات سے بچانا اور جنگ پر دلیر بنانا تھا۔