سورة الانفال - آیت 36

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک دیں اور ابھی یہ لوگ اور بھی خرچ کریں گے، پھر یہی بات ان کے لئے حسرت کا باعث بن جائے گی پھر وہ مغلوب [٣٧] ہوں گے پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] کفار کا مالی اور جانی نقصان پر حسرت کرنا :۔ غزوہ بدر کے دوران کافروں کے ایک ہزار لشکر کی خوراک کا خرچہ روزانہ دس اونٹ تھا۔ اور یہ صرف گوشت کا خرچہ تھا۔ دیگر سب اخراجات اس کے علاوہ تھے۔ پھر ابو سفیان کے تجارتی قافلہ کا سارے کا سارا منافع مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ غرض اس آیت میں جو غزوہ بدر کے بعد نازل ہوئی کافروں کے حق میں ایک ایسی پیشین گوئی کی گئی جو بعد کے ادوار میں حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی۔ یعنی غزوہ بدر کے بعد بھی کافر خرچ بھی کرتے رہیں گے اور شکست کھا کر پٹتے بھی رہیں گے اور ایک وقت آئے گا جب اسلام دشمنی کی راہ میں ان کا خرچ کیا ہوا مال، خرچ کیا ہوا وقت اور اپنی جسمانی مشقتیں اور جانوں کا نقصان ایک ایک چیز ان کے لیے حسرت کا باعث بن جائے گی۔ پھر اس دنیا میں پٹنے کے علاوہ جو اخروی زندگی میں جہنم کا عذاب ہوگا وہ مستزاد ہے۔