سورة الانفال - آیت 35

وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بیت اللہ میں ان لوگوں کی نماز بس یہی ہوتی کہ وہ سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے تھے۔ تو لو اب (بدر میں شکست) عذاب کا مزا [٣٦] چکھو۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو تم حق کا انکار کردیا کرتے تھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] کفار مکہ کی عبادت بیت اللہ :۔ ان مشرک متولیوں کی بیت اللہ کے اندر عبادت کے بھی عجیب اطوار ہیں جو ننگے ہو کر طواف کرتے ہیں اور سیٹیاں اور تالیاں بجا کر جو اپنی تفریح طبع کا سامان کرتے ہیں۔ اس کا نام انہوں نے عبادت رکھ لیا۔ پھر اس پر دعویٰ یہ کہ اگر مسلمانوں کا دین سچا ہے تو ہم پر عذاب کیوں نازل نہیں ہوتا غالباً وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عذاب صرف آسمان سے پتھروں کی شکل میں یا خوفناک چیخ یا زبردست زلزلہ وغیرہ کی صورت میں ہی آیا کرتا ہے جو خرق عادت کے طور پر واقع ہو۔ حالانکہ غزوہ بدر میں ان کی شکست فاش اللہ کا ایسا عذاب تھا جس نے کفر اور کافروں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ انہوں نے جنگ پر اصرار تو محض اس توقع پر کیا تھا کہ مسلمانوں کی اس قلیل سی جماعت کو لگے ہاتھوں صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرتے چلیں۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ یہ جنگ ہی اللہ کا عذاب بن کر ان پر مسلط ہونے والی ہے یا یہ کہ ان کی دعا کی قبولیت کا وقت اب آ چکا ہے اور تقدیر الٰہی کا فیصلہ ہمارے خلاف صادر ہونے والا ہے۔