سورة الانفال - آیت 4

أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہی سچے مومن ہیں ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں درجات ہیں، بخشش ہے اور عزت کی روزی [٧] ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧] سچے مومنوں کا درجہ :۔ جن ایمان داروں میں یہ پانچ علامات پائی جاتی ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے پکے سچے مومن قرار دیا ہے۔ ایسے ہی مومنوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں بلند درجات بھی ہوں گے، بخشش بھی اور عزت کی روزی بھی۔ اب دیکھئے پہلی آیت میں جن تین علامات کا ذکر کیا گیا ہے وہ قلبی عبادت سے تعلق رکھتی ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا ذکر درمیان میں آ جانے سے دلوں کا دہل جانا اللہ تعالیٰ کی آیات سے ایمان میں اضافہ ہوجانا اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا اور نماز بدنی عبادت ہے اور انفاق فی سبیل اللہ مالی عبادت ہے۔ اب بعض علماء نے ان میں یہ نسبت قائم کی ہے کہ قلبی عبادات کے عوض درجات میں بلندی ہوگی اور بدنی عبادات کے عوض مغفرت ہوگی اور مالی عبادات کے عوض عزت کی روزی ملے گی۔