أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
اور کیا انہوں نے آسمان و زمین کی حکومت اور جو چیز بھی اللہ نے پیدا کی ہے، ان میں کبھی غور نہیں کیا ؟ اور کیا یہ بھی نہیں سوچا کہ شاید ان کی زندگی کی مدت قریب آلگی ہو (ختم ہو رہی ہو) تو پھر پیغمبر کی اس تنبیہ کے بعد اور کون سی [١٨٥] بات ہوگی جس پر یہ ایمان لائیں گے؟
[١٨٥] یہاں حدیث سے مراد قرآن کریم ہے یعنی ان کے ساتھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ان کے اخروی انجام سے متنبہ کردیا ہے جس سے انہیں یقیناً دو چار ہونا پڑے گا اور موت کا وقت کسی کو معلوم نہیں لہٰذا ان کو جلد از جلد اس رسول پر اور اس کتاب پر ایمان لانا چاہیے ایسا نہ ہو کہ تم اپنی سوچ بچار میں یا اس کی مخالفت میں لگے رہو اور یکدم تمہیں موت آ جائے تو پھر افسوس اور حسرت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔