سورة البقرة - آیت 90

بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیسی بری چیز ہے جس کی خاطر انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ (اور وہ بری چیز یہ ہے) کہ وہ محض اس ضد اور [١٠٦] حسد کی بنا پر اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا، اس پر نازل کردیا۔ لہٰذا اب یہ اللہ کے غضب [١٠٧] پر غضب کے مستحق ہوگئے ہیں۔ اور (ایسے) کافروں کو ذلت کا عذاب ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اس بات كی معرفت كے بعد كہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی آخری نبی ہیں ، جن كے اوصاف تورات و انجیل میں مذكور ہیں اور اجن كی وجہ سے ہی اہل كتاب ان كے ’’نجات دہندہ‘‘ كے طور پر منتظر بھی تھے۔ لیكن ان پر محض اس جلن اور حسد كی وجہ سے ایمان نہیں لاتے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری نسل میں كیوں نہ ہوئے، جیسا كہ ہمارا گمان تھا، یعنی ان كا انكار دلائل پر نہیں نسلی منافرت اور حسد و عناد پر مبنی تھا۔ ’’غضب پر غضب ‘‘ كا مطلب ہے بہت زیادہ غضب، كیونكہ بار بار وہ غضب والے كام كرتے رہے، یہود كے جرائم كی فہرست تو بہت طویل ہے جن میں سر فہرست ایك نبی كی موجودگی میں بچھڑے كی پرستش، انبیا كا قتل، دیدہ دانستہ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كی رسالت كا انكار، ایسے جرائم كی سزا تو جتنی بھی ہو وہ كم ہے۔