وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ ۗ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
ہم نے تمہیں زمین میں اختیار دیا [٨] اور تمہارے لیے سامان زیست بنایا۔ مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو
یعنی انسان پر اللہ تعالیٰ کے انعامات اس قدر ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھی کم کردیا جائے مثلاً ہوا کا وجود ہی ختم کردیا جائے یا دھوپ کبھی نہ نکلے تو اس دنیا میں جینا محال ہوجائے۔ اور ایسے بہت سے احسانات جو کائنات میں بکھرے پڑے ہیں اور جن سے انسان فائدے حاصل کرتا ہے۔ مثلاً بندوں کے رہنے کے لیے زمین بنائی اس میں پہاڑ گاڑھ دیے کہ ہلے جلے نہیں، چشمے جاری کیے اس میں گھر بنانے کی طاقت انسان کو دی ابر سے پانی برسایا، کھیت و باغات پیدا کیے، تلاش معاش کے وسائل مہیا کیے ۔ تجارت اور کمائی کے طریقے سکھائے، اس کے باوجود لوگ پوری شکر گزاری نہیں کرتے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ انسان اللہ کے شکر گزار بندے بن جاتے۔ مگر ایسا خیال کم ہی لوگوں کو آتا ہے۔