سورة الانعام - آیت 164

قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے : کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز [١٨٧] کا رب ہے۔ اور جو شخص [١٨٨] بھی کوئی برا کام کرے گا تو اس کا بار اسی پر ہوگا، کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں لوٹ کر جانا ہے اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو وہ سب [١٨٩] کچھ تمہیں بتا دے گا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جھوٹے معبود اور غلط سہارے: کافر نہ تو خلوص سے اللہ کی عبادت کرتے ہیں نہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی سے فرماتے ہیں کہ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں بھی تمہاری طرح اپنے سچے معبود چھوڑ کر جھوٹے معبود بنالوں۔ میری پرورش کرنے والا، حفاظت کرنے والا، مجھے بچانے والا، میرے کام بنانے والا، میری بگڑی کو سنوارنے والا تو اللہ ہی ہے پھر میں دوسرے کا سہارا کیوں لوں۔ مالک و خالق کو چھوڑ کر کسی بے بس اور محتاج کے پاس کیوں جاؤں، مشرک کہتے تھے کہ توحید کو چھوڑ کر ہماری طرف آجاؤ اگر قیامت آئی بھی تو پھر تمہارے اس گناہ کو بوجھ ہم اٹھا لیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا جواب: ہر شخص کو اُس کے اعمال کا بدلہ عدل و انصاف سے ملے گا۔ نیکوں کو نیک، بدوں کو بد۔ ایک کے گناہ دوسرے پر نہیں لادے جائیں گے۔ کوئی رشتہ دار دوسرے کے عوض نہیں پکڑا جائے گا اس دن ظلم بالکل نہیں ہوگا نہ کسی کے گناہ بڑھائے جائیں گے اور نہ نیکی گھٹائی جائے گی اپنی اپنی کرنی، اپنی اپنی بھرنی جن کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں ہوں گے ان کے نیک اعمال کی برکت ان کی اولاد کو بھی پہنچے گی۔ سورۂ مزمل۹ میں ہے جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ان کے ایمان میں ان کی تابعداری کی ہم انکی اولاد کو بھی ان کے بلند درجوں میں پہنچا دیں گے گو ان کے اعمال اس درجے کے نہ ہوں۔ لیکن چونکہ ان کی ایمان میں شرکت ہوگی اس لیے ان کے درجات بھی بڑھادیں گے اور یہ درجے ماں باپ کے درجے گھٹا کر نہیں بڑھیں گے بلکہ یہ اللہ کا فضل و کرم ہوگا۔ بُرے لوگ اعمال کے جھگڑے میں گھرے ہونگے تم بھی عمل کیے جاؤ ہم بھی كیے جارہے ہیں۔ سب کو وہاں جانا ہے ۔ وہاں اعمال کا حساب ہونا ہے پھر معلوم ہوجائے گا کہ اختلا ف میں رضائے الٰہی کس کے ساتھ تھی؟ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سچے فیصلے ہونگے اور کسی کے اعمال دوسرے پر نہیں لادے جائیں گے۔