سورة الانعام - آیت 160

مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو کوئی اللہ کے ہاں کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اسے اس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے اتنی ہی سزا دی جائے گی جتنی [١٨٣] اس نے برائی کی تھی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کا احسان: یہ اللہ کا کتنا بڑا احسان اور رحمت ہے کہ نیکی کے بدلے میں صرف اتنی ہی نیکی کا اجر نہیں بلکہ اس سے بہت زیادہ اجر و ثواب دیتا ہے۔ مگر بُرائی کا بدلہ برائی کے بقدر ہی ملتا ہے۔ نیکی کا بدلہ دس گنا: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمانا سچ ہے کہ جب میرا بندہ نیکی کا ارادہ کرے تو (اے فرشتو) اس کی ایک نیکی لکھ لو پھر اگر وہ کرچکے تو اس کی دس نیکیاں لکھ دو ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی۔ (مسند احمد:۳/ ۲۷۹، ح: ۲۵۲۳، مسلم: ۲۰۷) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ’’جب کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرنے کے بعد نیکی کرتا بھی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دس سے لے کر سات سو تک نیکیاں عطا کرتا ہے۔ (بخاری: ۶۴۹۱) ایک روایت میں ہے: ’’جمعہ سے جمعہ تک بلکہ مزید تین دن کا کفارہ ہے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے کہ نیکی کرنے والے کو اس جیسی دس نیکیوں کا ثواب ہے ہر مہینے تین روزے رکھنے سے سال بھر کا ثواب ملتا ہے۔‘‘ (مسلم: ۲۳۳، مسند احمد: ۳/ ۳۹، ح: ۱۱۳۴۷)