وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اور یہ کتاب (قرآن) جو ہم نے نازل کی ہے۔ بڑی بابرکت [١٧٨] ہے لہٰذا اس کی پیروی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تم پر رحم کیا جائے
قرآن تورات زیادہ بابرکت کیسے ہے: قرآن کے تورات سے زیادہ بابرکت ہونے کے کئی پہلو ہیں۔ (۱) کوئی کتاب ایسی محفوظ نہیں جیسے قرآن کریم محفوظ ہے۔ (۲) ہزاروں برس کے باوجود کوئی کمی یا تبدیلی نہیں آئی۔ (۳) انسانی راہنمائی کا مکمل پروگرام ہے۔ (۴) ہر دور کے ہر طبقہ کے لوگوں کے لیے ہے۔ (۵)تورات مخصوص قوم اور زمانے یعنی بنی اسرائیل کے لیے تھی جب کہ قرآن اقوام عالم اور قیامت تک کے لیے ہے۔ (۶) تورات صرف قومی مسائل کا حل پیش کرنیوالی ہے اور قرآن کریم پوری انسانیت کے مسائل کا جواب دیتا ہے۔ (۷) قرآن میں تمام آسمانی کتب و صحائف اور مضامین کو سمو دیا گیا ہے۔ (۸) یہ واحد کتاب ہے جو لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہوجاتی ہے۔ (۹) اس میں دین و دنیا کی برکتیں اور بھلائیاں ہیں۔ (۱۰) غار ِ حرا سے دنیا کے گوشے گوشے میں اس کے اثرات پہنچے ہیں کیونکہ یہ برکت والی کتاب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ۔ قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ﴾ (یونس: ۵۷۔ ۵۸) ’’اے لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے ہدایت آگئی ہے شفاء ہے جو دلوں میں ہے۔ رحمت ہے ایمان والوں کے لیے معجزہ ہے۔ بے لوث عطا اللہ کی طرف سے، پھر اس کے فضل کی وجہ سے چاہے کہ وہ سب خوشیاں منائیں وہ ان ساری چیزوں سے بہتر ہے جو انھوں نے جمع کیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو بلند اور بہت سوں کو ذلیل کردیتا ہے۔ (مسلم: ۸۱۷) اس کی پیروی کرو سے مراد: ڈر جاؤ اللہ سے تاکہ تم پر رحم کیا جائے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ غفور الرحیم ہے وہ جان لیں کہ اللہ مجرموں کو معاف نہیں کرے گا جنھوں نے کتاب کو سیکھا ہی نہیں وہ اس کی پیروی کیسے کریں گے وہ دنیا میں بھی اندھا ہے اور قیامت کے دن بھی اندھا کرکے اٹھایا جائے گا۔