وَقَالُوا مَا فِي بُطُونِ هَٰذِهِ الْأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰ أَزْوَاجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
نیز کہتے ہیں کہ ان (اقسام کے) جانوروں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف ہمارے مردوں پر حلال ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ البتہ اگر وہ بچہ مردہ ہو تو مرد و عورت سب کھا سکتے ہیں۔ جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اللہ انہیں اس کی سزا ضرور دے گا وہ یقیناً دانا اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
یہ شرک کی ایک اور شکل ہے کہ جو جانور وہ اپنے بتوں کے نام وقف کرتے ان میں سے بعض کے بارے میں کہتے کہ ان کا دودھ اور ان کے پیٹ سے پیدا ہونے والا زندہ بچہ صرف ہمارے مردوں کے لیے حلال ہے عورتوں کے لیے حرام ہے۔ ہاں اگر بچہ مردہ پیدا ہوتا تو اس کے کھانے میں مرد اور عورت برابر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جو غلط بیانی کرتے ہیں اور اللہ پر افترا باندھتے ہیں ۔ ان پر عنقریب اللہ تعالیٰ انھیں سزا ضرور دے گا، وہ اپنے فیصلوں میں حکیم ہے اور اپنے بندوں کے بارے میں پوری طرح علم رکھنے والا ہے اور اپنے علم و حکمت کے مطابق وہ سزا و جزا کا فیصلے کرے گا۔