سورة الانعام - آیت 135

قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ اور میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں [١٤٢] پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر رہتا ہے اور یہ تو یقینی بات ہے کہ ظالم کامیاب نہیں ہوسکتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ذریعے سے کہلوایا کہ تم اپنے شغل میں رہو میں اپنے کام میں لگا ہوں تم بھی منتظر ہو، ہم بھی انتظار میں ہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ انجام کے لحاظ سے کون اچھا رہا، اللہ نے جو وعدے اپنے رسول سے کیے ہیں وہ سب اٹل ہیں، چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ نبی جس کا چپہ چپہ مخالف تھا، جسکا نام لینا دوبھر تھا، جو یکا و تنہا تھا، جو وطن سے نکال دیا گیا، جس کی دشمنی ہر ایک کرتا تھا،اللہ تعالیٰ نے اُسے غلبہ دیا، بڑی بڑی سلطنتوں کے منہ پھیردیے۔ جدھر گئے غلبہ پایا یہی اللہ کا وعدہ تھا کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے اور ظالموں کو ہم نیست و نابود کردیں گے۔ ظالم سے مراد: شرک ہے جیسے سیدنا لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھی کہ ’’بیٹے کبھی شرک نہ کرنا، کیونکہ شرک ہی سب سے بڑا ظلم ہے۔‘‘