وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا [١٠٢] پھر اس سے ہم نے ہر طرح کی نباتات اگائی اور ہرے بھرے کھیت پیدا کئے جن سے ہم تہ بہ تہ دانوں والے خوشے نکالتے ہیں۔ اور کھجوروں کے شگوفوں سے گچھے پیدا کرتے ہیں جو (بوجھ کی وجہ سے) جھکے ہوتے ہیں۔ نیز انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کیے جن کے پھل ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور الگ الگ بھی۔ ان کے پھل لانے اور پھلوں کے پکنے پر ذرا غور تو کرو۔ ان باتوں میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں
اس آیت سے اللہ تعالیٰ کی ایک اور عجیب صنعت (کاریگری) کا بیان ہورہا ہے ۔ یعنی بارش کا پانی ایک، زمین بھی ایک لیکن زمین سے پیدا ہونے والی نباتات اور پھلوں کے درخت میں سے ہر ایک کے پھل پر غورکرو، کھجور کے پھل پر اور اسکی ترکیب کو دیکھو یعنی خوشے، پھر انگور کو دیکھ جس میں بیج نہیں ہوتا، انار کو دیکھو اس کے دانے کس طرح آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ پھر دیکھو کہ زمین ایک، درخت ایک، پانی ایک لیکن ایک درخت کا پھل ناقص اور دوسرے کا عمدہ بعض پھل شکل میں ملتے جلتے لیکن ذائقے میں فرق ہے۔ پھر کسی ایک درخت پر پھل لگنے سے لیکر اس کے پکنے تک کے مراحل پر غور کرو۔ اس میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کوئی غور کرنے والا تو ہو۔ تمام چیزوں میں خالق کائنات کے کمال قدرت اور اسکی حکمت اور رحمت کے دلائل ہیں۔