وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ
اور وہی تو ہے جس نے تمہیں ایک جان (آدم) [١٠١] سے پیدا کیا پھر (ہر ایک کے لیے) ایک جائے قرار ہے اور ایک سونپے جانے کی جگہ، یہ نشانیاں ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کی ہیں جو سوجھ بوجھ رکھتے ہیں
وجود باری تعالیٰ پر دلیل: حضرت آدم سے پیدا کرکے اس میں اپنی روح سے پھونکا تو اس میں عقل، قوت تمیز ارادہ کا انتظام کردیا۔ یہ اللہ ہی کا کارنامہ ہے۔ انسان کا ابتدائی ٹھکانہ: ماں کا پیٹ، پھر دنیا میں آتا ہے پھر قبر میں چلا جاتا ہے یہ اٹل حقیقت ہونے کے باوجود کسی کو نہیں معلوم کہ وہ روئے زمین پر کتنا عرصہ رہے گا اور کہاں اور کب مرے گا اور کہاں دفن ہوگا۔ سعید ابن جبیر فرماتے ہیں کہ ماں کا پیٹ مستقرہے اور قبر اسکا مستودع ہے۔ غوروفکر کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے نشانیاں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں کہ کس طرح انسان پیدا ہوتا ہے اور کیسے واپس اللہ کے پاس چلے جانا ہے۔