أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
(مسلمانو!) کیا تم ان (یہود) سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری خاطر ایمان لائیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں۔ پھر اس کو سمجھ لینے کے بعد دیدہ دانستہ اس میں تحریف [٨٩] کر ڈالتے ہیں
یہ خطاب دراصل مدینے کے سادہ لوح نو مسلموں سے ہے جو یہود سے کئی بار یہ سن چکے تھے کہ ایک نبی آخرالزماں آنے والے ہیں اور جو لوگ ان کا ساتھ دیں گے ساری دنیا پر چھا جائیں گے اب مدینے کے لوگ تو ایمان لے آئے لیكن یہود پتھر دل ثابت ہوئے۔ یہ صدیوں سے بگڑے ہوئے تھے۔ اللہ کی جن آیات کو سن کر تم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے یہ ان کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ دین حق کو مسخ کرکے اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال چکے ہیں اور یہ اسی مسخ شدہ دین پر اُمید رکھتے ہیں کہ انھیں نجات مل جائے گی۔ نبی آخرالزماں کا حلیہ مبارک تورات میں لکھا ہوا تھا جس کو یہ مدینہ کے مسلمانوں سے چھپاتے تھے۔