وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
کاش آپ وہ وقت دیکھ سکتے جب انہیں [٣١] دوزخ کے کنارے کھڑا کیا جائے گا تو کہیں گے :''کاش ہم دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے پروردگار کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجائیں''
یعنی اس وقت تک ان ہٹ دھرموں کے ہوش و حواس ٹھکانے نہیں آئیں گے جب تک دوزخ کے عذاب کو دیکھ نہ لیں۔ اس وقت انکی سب شیخیاں کرکری ہوجائیں گی اس وقت یہ آرزو کریں گے کہ کاش انھیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جانے کا موقع میسر ہو تو یقیناً ہم اللہ کے فرمانبردار بندے بن کر رہیں گے۔ قرآن میں متعدد بار اس کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿رَبَّنَااَخْرِجْنَا مِنْهَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ۔ قَالَ اخْسَـُٔوْا فِيْهَا وَ لَا تُكَلِّمُوْنِ﴾ (المومنون: ۱۰۷۔ ۱۰۸) اے ہمارے رب! ہمیں جہنم سے نکال لے اگر ہم دوبارہ تیری نافرمانی کریں تو یقیناً ہم ظالم ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا اسی میں ذلیل و خوار پڑے رہو مجھ سے بات نہ کرو۔