سورة الانعام - آیت 7

وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب آپ پر اتارتے پھر یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ [٧] بھی لیتے تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو ''صاف جادو ہے''

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کفار کے اعتراضات اور ان کے جواب: کفار کہتے ہیں کہ ہم تو تب ایمان لائیں گے جب ہمارے سامنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل ہو اور ہم اس کو چھوکر دیکھیں۔ اللہ تعالیٰ جواب میں فرماتے ہیں کہ کافر اتنے ہٹ دھرم واقع ہوئے ہیں کہ ہم اگران کا مطالبہ مان بھی لیں اور وہ کتاب کو چھو بھی لیں تب وہ کہہ دیں گے کہ یہ سب جادو ہے اور تم جادو گر ہو۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ۔لَقَالُوْۤا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ﴾ (الحجر: ۱۴، ۱۵) ’’اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ اس میں چڑھنے بھی لگ جائیں تب بھی یہ کہیں گے کہ ہماری آنکھیں متوالی ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔‘‘