سورة البقرة - آیت 72

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (اے بنی اسرائیل! وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا۔ پھر تم یہ الزام ایک دوسرے کے سر تھوپ کر جھگڑا کر رہے تھے۔ اور جو کچھ تم چھپانا چاہتے تھے اللہ اسے ظاہر کرنے والا تھا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بنی اسرائیل میں ایک قتل ہوگیا تھا اور قاتل کا پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کون ہے اللہ نے حکم دیا کہ ایک گائے ذبح کرو اس کے گوشت کا ایک ٹکڑا مقتول کو مارو۔ قاتل کا پتہ چل جائے گا جب گوشت کا ٹکڑا مقتول کو لگا تو وہ بول پڑا کہ میرا بھتیجا ہی میرا قاتل ہے جس نے دولت کے لالچ میں اُسے قتل کردیا تھا۔ مردے میں جان اللہ کے حکم سے آئی اور طریقہ بھی اللہ نے بتایا۔اس واقعہ سے اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتادیا کہ اسی طرح ہم مردوں کوقیامت کے دن زندہ کریں گے، نتیجہ یہ نکلا: (۱) جس گائے کی وہ پرستش کرتے تھے اس پر کاری ضرب لگائی۔ (۲) جس بات کو وہ لوگ چھپائے رکھنا چاہتے تھے اللہ تعالیٰ نے اس طریقہ سے اُسے ظاہر کردیا۔ (۳) انھیں یقین دلایا گیا کہ اللہ تعالیٰ اگر اتنے دنوں بعد بھی لاش کو زندہ کرسکتا ہے تو ہمیں بھی دوبارہ زندہ کرکے ہمارا محاسبہ کرسکتا ہے۔ (۴) اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اللہ کے سوا غیب کا علم کوئی نہیں جانتا۔