سورة المآئدہ - آیت 108

ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يَأْتُوا بِالشَّهَادَةِ عَلَىٰ وَجْهِهَا أَوْ يَخَافُوا أَن تُرَدَّ أَيْمَانٌ بَعْدَ أَيْمَانِهِمْ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاسْمَعُوا ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس طریقہ سے [١٥٦] زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ لوگ ٹھیک ٹھیک شہادت دیا کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ کہیں ان کی قسموں کے بعد دوسری قسموں سے ان کی تردید نہ ہوجائے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے احکام دھیان سے سنو اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ اس فائدے کا ذکر ہے جو اس حکم میں چھپا ہے جس کا ذکر یہاں کیاگیا ہے وہ یہ کہ یہ طریقہ اختیار کرنے میں اوصیاء صحیح صحیح گواہی دیں گے کیونکہ انھیں خطرہ ہوگا کہ اگر ہم نے خیانت کی اور جھوٹی گواہی دی یا تبدیلی کا ارتکاب کیا تو یہ کارروائیاں خود ہم پر اُلٹ سکتی ہیں جیسا کہ بدیل کے واقعہ میں ہوا۔