سورة المآئدہ - آیت 85

فَأَثَابَهُمُ اللَّهُ بِمَا قَالُوا جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان کے اس قول کے عوض اللہ انہیں ایسے باغات عطا کرے گا جن میں نہریں جاری ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور احسان کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جن لوگوں نے حق پالیا، پھر وہ دوسروں سے کہتے ہیں کہ ہم کیوں نہ اللہ پہ ایمان لائیں جو ہمیں جنت میں داخل کرے گا۔ قرآن سورۃ محمد میں مثال: اس جنت کا جس كا وعدہ اللہ سے ڈرنے والوں سے کیا گیا، اس میں ایسی دودھ کی نہریں بہہ رہی ہوں گی، ایسی شراب جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی، اس میں ان کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ تمام جنت والے جب جنت میں پہنچ جائیں گے سوال ہوگا!کیا تم کچھ اور چاہتے ہو۔ جنتی کہیں گے کیا تونے ہمارے چہرے کو روشن نہیں کیا، کیا ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا، کیا تو نے ہمیں دوزخ سے نجات نہیں دی۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے اور ان کے درمیان کا پردہ اٹھا دیں گے اور جنتی اللہ کا دیدار کریں گے۔ (مسند احمد: ۴/۳۲۰، ح: ۱۸۸۴۰) یہ جزا ہے احسان کرنے والوں کے لیے جو اسلام لانے میں تاخیر نہیں کرتا حق کو دل کی گہرائیوں سے قبول کرتا ہے، صالحین سے مل کر شہادت حق کا کام کرتا ہے جنت کا مستحق ہوتا ہے۔