سورة المآئدہ - آیت 81

وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر وہ اللہ پر، نبی پر اور جو کچھ اس کی طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لاتے تو کافروں کو دوست [١٢٧] نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر تو ہیں ہی نافرمان

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس کا مطلب ہے کہ جس شخص کے اندر صحیح ایمان ہوگا وہ کافروں سے کبھی دوستی نہیں کرے گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ کسی اہل کتاب سے ہی دوستی لگاتے، تاکہ کسی نہ کسی حد تک ان کے عقائد میں ہم آہنگی ہوتی جو ان کی دوستی کی بنیاد بن سکتی۔ لیکن وہ اسلام دشمنی میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ مسلمانوں کے مقابلہ میں مشرکین کو دوستی کے لیے چنتے ہیں اور زبان سے بھی مشرکوں کو کہتے ہیں کہ دین کے لحاظ سے تم مسلمانوں سے اچھے ہو۔