إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ (بظاہر) ایمان لائے ہیں اور جو یہودی ہیں یا عیسائی [٨٠] یا صابی (بے دین) ہیں، ان میں سے جو بھی (فی الحقیقت) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور عمل بھی اچھے کرے تو ایسے ہی لوگوں کو اپنے رب کے ہاں سے اجر ملے گا۔ اور ان پر نہ تو کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
یہودی کہتے تھے کہ چونکہ ہم انبیاء کی اولاد ہیں اس لیے ہمیں جہنم میں نہیں ڈالا جائے گا اور عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق ان کے گناہوں کا کفارہ مسیح ابن مریم نے سولی چڑھ کر دے دیا ہے اس لیے انھیں بھی کوئی سزا نہیں ملے گی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے اس زعم باطل پر کاری ضرب لگائی ہے اور فرمایا ہے کہ کوئی شخص یہودی ہو عیسائی ہو یا صابی (اپنا دین بدلنے والا ہو) جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے گا اور جواب دہی کے ڈر سے نیک عمل کرے گا نجات صرف اسی کی ہوگی۔ نبوی رشتے اور تعلقات اس دن کسی کام نہ آسکیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا جو اللہ کے رب ہونے پر ، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوگیا۔(مسلم: ۳۴) (۱) اللہ کی وحدانیت پر ۔(۲) آخرت پر ۔ (۳) رسولوں پر اور اس کی کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔