سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اسی طرح ہم نے) ان لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ : ہم نصاریٰ ہیں'' انہیں بھی جو ہدایات دی گئی تھیں ان کا اکثر حصہ [٤٠] انہوں نے بھلا دیا۔ جس کے نتیجہ میں ہم نے تاقیامت ان کے درمیان دشمنی اور کینہ کا بیج بودیا اور عنقریب اللہ انہیں وہ سب کچھ بتا دے گا جو وہ (اس دنیا میں) کرتے رہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن کریم میں عیسائیوں کو نصاریٰ کہا گیا ہے ان سے بھی پختہ عہد لیا گیا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اس سوال کہ (مَنْ اَنْصَارِيْۤ اِلَى اللّٰهِ) ’’اللہ کے دین میں کون میرا مددگار ہے‘‘ کے جواب میں ان کے چند مخلص پیروکاروں نے جواب دیا تھا (نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ١ۚ) ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ یہ بھی یہود کی طرح اہل کتاب ہیں لیکن انھوں نے بھی اس کی پرواہ نہیں کی اور فلسفیانہ اور راہبانہ قسم کی موشگافیوں میں لگ گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ مختلف فرقوں میں بٹ گئے جو ایک دوسرے سے شدید نفرت اور عناد رکھتے ہیں۔ ایک دوسرے کے مسجد میں عبادت نہیں کرتے۔ یہ عہد الٰہی سے انحراف اور بے عملی کی وہ سزا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر قیامت تک کے لیے مسلط کرد ی گئی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ اُمت مسلمہ پر بھی یہ سزا مسلط کردی گئی ہے یہ امت بھی کئی فرقوں میں بٹ گئی ہے جن میں شدید عناد و نفرت اور اختلافات کی دیواریں حائل ہیں اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔ جو کچھ یہ کرتے ہیں سے مراد: یعنی انھوں نے تورات اور انجیل میں جو تبدیلیاں اور تحریفات کیں انھیں طشت ازبام کیا اور جنھیں وہ چھپاتے ہیں ظاہر کیا یعنی سزائے رجم کو۔ یہود کا آیات کو چھپانا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی عورت اور مرد کو لایا گیا جنھوں نے زنا کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے پوچھا ’’تم اپنی کتاب میں اس کا کیا حکم پاتے ہو۔‘‘ وہ کہنے لگے ہمارے علماء ایسے لوگوں کا منہ کالا کرکے گدھے پر سوار کرتے اور گشت کراتے ہیں، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا یارسول اللہ ان کو تورات سمیت بلائیے جب تورات لائی گئی تو ان میں سے ایک نے رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ کر آگے پیچھے سے پڑھنا شروع کردیا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اسے کہا اپنا ہاتھ تو اٹھاؤ اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس کے نیچے سے رجم کی آیت نکلی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں رجم کا حکم دے دیا اور وہ سنگسار کیے گئے۔ (بخاری: ۶۸۱۹)