فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا
پھر چونکہ ان لوگوں نے اپنا عہد [٢٠٥] توڑ دیا اور اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور انبیاء کو ناحق قتل کیا اور یوں کہا کہ ہمارے دل غلافوں [٢٠٦] میں ہیں حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا رکھی تھی لہٰذا ماسوائے چند آدمیوں کے یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے
ایک انسان جب حقیقت پسند نہ ہو بس وہی کرے جو پہلے لوگ کرچکے ہیں اور انہی کی رسم و رواج کو بنیاد بناکر عمل کرلے۔ پھر جب انھیں ہدایت کی کوئی بات سنائی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارے دل اس قدر محفوظ ہیں کہ ہمارے عقائد و نظریات میں کوئی بات نہ داخل ہوسکتی ہے اور نہ اثر انداز ہوسکتی ہے بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ان کی انہی عہد شکنیوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر بد بختی اتنی زیادہ چھا چکی ہے کہ اب کوئی بھی ہدایت کی بات ان پر اثر نہیں رکھتی اور یہ لوگ اس قدر ناقص العقل ہیں کہ اپنی اس بدبختی کو بھی خوبی کے انداز میں پیش کرتے ہیں۔