تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ
جو ان پر کنکروں [٤] کے پتھر پھینکتے [٥] تھے
ابابیلوں كی كنكر باری: ابابیل كے معنی ہیں گروہ گروہ، جھنڈ، بہت سارے، پے در پے ادھر اُدھر سے آنے والے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ان پرندوں كی چونچ تو دوسروں پرندوں جیسی تھی لیکن ان کے پنجے کتوں جیسے تھے۔ (تفسیر طبری: ۲۳/ ۶۰۸) عكرمہ فرماتے ہیں كہ یہ سبز رنگ كے پرندے تھے جو سمندر سے نكلے تھے ان كے سر درندوں جیسے تھے۔ (تفسیر بغوی: ۴/۵۳۹) یہ پرندے باقاعدہ ان لشكروں كے سر پر پرّے باندھ كر كھڑے ہوگئے پھر چیخنے لگ گئے، پھر پتھر جس كے سر میں لگا اس كے نیچے سے نكل گیا، اور دو ٹكڑے ہو كر زمین پر گرا جس كے جس عضو پر گرا وہ ساقط ہوگیا، ساتھ ہی تیز آندھی آئی جس سے آس پاس كے كنكر بھی ان كی آنكھوں میں گھس گئے اور وہ سب تہہ و بالا ہو گئے ان كی ساری تدبیریں الٹی پڑ گئیں اور ان كے اجزائے جسم ایسے بكھر گئے جیسے كھائی ہوئی بھوسی ہوتی ہے۔