وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور جب موسیٰ نے (واپس آ کر) اپنی قوم سے کہا : ’’اے میری قوم ! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے۔ لہٰذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک [٧٠] کرو۔ تمہارے رب کے ہاں یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ کیونکہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ جن جن لوگوں نے بچھڑے کوپوجا ہے ، ان كو وہ لوگ قتل كریں جنہوں نے گؤسالہ پرستی سے روكا تھا۔ اور جن لوگوں نے نہ تو گؤ سالہ پرستی كی اور نہ اس سے روكا، انھیں معاف کردیا گیا ہے۔ مقتولین کی تعداد 7000ہزار بیان کی گئی ہے۔ (ابن کثیر۔ فتح القدیر)