وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ
اور جہنم اس دن سامنے لائی جائے گی، اس دن انسان نصیحت تو قبول کرے گا مگر اس وقت اسے [١٧] نصیحت سے کیا حاصل ہوگا ؟
صحیح مسلم كی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’جہنم كی اس روز ستر ہزار لگامیں ہوں گی ہر لگام پر ستر ہزار فرشتے مقرر ہوں گے جو اسے گھسیٹ رہے ہوں گے۔ (مسلم: ۲۸۴۲) جب آخرت اور جہنم كے منكرین جہنم كو اپنی آنكھوں كے سامنے دیكھ لیں گے تو كہیں گے كہ آج ہمیں جو بھی نصیحت كی جائے اور حكم دیا جائے ہم اسے ماننے كو تیار ہیں۔ اس وقت ان كا ایمان لانا بالغیب نہیں بلكہ بالشہادت ہوگا لہٰذا اس كی كچھ قدر و قیمت نہ ہوگی۔ اس دن اسے لوگ بڑی حسرت سے كہیں گے كہ كاش ہم نے دنیا میں یہ نصیحت قبول كر لی ہوتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر كوئی بندہ اپنے پیدا ہونے سے لے كر مرتے دم تك سجدے میں پڑا رہے اور خدا كا پورا اطاعت گزار رہے پھر بھی اپنی اس عبادت كو قیامت كے دن حقیر سمجھے گا اور چاہے گا كہ دنیا كی طرف لوٹایا جاؤں تو اجرو ثواب كے اور زیادہ كام كروں۔ (مسند احمد: ۴/ ۱۸۵)